How Have Solar Prices in Pakistan Dropped?
پاکستان میں سولر پینلز کے حوالے سے خبروں اور افواہوں کا بازار سرگرم ہے۔ آئے دن اس بات کی قیاس آرائیاں کی جا رہیں ہیں کہ کیا آنے والے دنوں میں سولر پینلز مزید سستے ہو جائیں گے یا پھر بڑھتی گرمی کے ساتھ ساتھ یہ سولر پینلز پھر سے پچھلے سال کے ریٹس پر واپس چلے جائیں گے۔
گزشتہ سال سولر پینلز کی قیمتیں 80 ہزار روپے تک بھی پہنچ گئی تھی اب اسی585 واٹ کے سولر پینل کی قیمت محض 38 سے 43 روپے پر واٹ کے درمیان آ چکی ہے۔ یعنی اس حوالے سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سولر پینلز انسٹال کروانے کے لیے سب سے بہترین وقت یہی ہے۔ اس حوالے سے مختلف لوگ مختلف طرح کی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ کیا یہ سولر پینلز اس وجہ سے سستے ہوئے ہیں کہ مارکیٹ میں اب فلیکسیبل (Flexible) سولر پینلز آ چکے ہیں۔ مگر اس بات میں کتنی سچائی ہے یہ ہم آج اپ کو بتائیں گے کہ سال 2024 میں سولر پینلز سستے ہونے کی دراصل کیا وجہ ہے۔
مارکیٹ میں یہ افواہ زیر گردش ہے کہ دور حاضر میں استعمال ہونے والے بائی فیشل (bifacial) یا اینڈ ٹائپ (N type) سولر پینلز کی ٹیکنالوجی اب پرانی ہو چکی ہے اور اس کی جگہ نئے سولر پینلز جنہیں فلیکسیبل سولر پینل کا نام دیا جا رہا ہے آنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سال پہلے 136 روپے پر واٹ تک بھی جانے والے پینلز اب محض 37 سے 40 روپے پر واٹ تک فروخت ہو رہے ہیں۔ آپ اسان الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ جن لوگوں نے آج سے آٹھ ماہ یا 10 ماہ پہلے سولر پینلز لگوائے تھے اب انہی پینلز کی قیمتیں زمین بوس ہو چکی ہیں یعنی اگر اپ آسان الفاظ میں کہیں تو ایک سال سے پہلے کی قیمتیں اب 70 فیصد تک نیچے آ چکیں ہیں۔ مگر اپ کو بتاتے چلیں کہ یہ فلیکسیبل سولر پینلز جنہیں دور حاضر کے سولر پینلز کے سستے ہونے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے دراصل کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ بلکہ یہ پرانی ٹیکنالوجی ہے۔ اور ان کی کارکردگی بھی عام روایتی سولر پینلز کی نسبت 60 سے 70 فیصد کم ہے۔ یعنی ہم آسان الفاظ میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ سولر پینلز کے سستے ہونے کی وجہ یہ فلیکسیبل سولر پینلز ہرگز بھی نہیں ہے۔ کیونکہ یہ سولر پینلز پورے پورے گھر کا لوڈ برداشت نہیں کر سکتے بلکہ یہ محض چند سٹریٹ لائٹس کو چلانے کے ہی قابل ہیں۔
اب بات کرتے ہیں کہ ان سولر پینلز کے سستے ہونے کی اصل میں کیا وجہ تھی۔ سال 2024 میں چائنہ نے سولر کے بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اس سال سولر پینلز کی پیداوار پچھلے سالوں کی نسبت بہت زیادہ بڑھا دیں گے اور اسے سلسلے میں انہوں نے وسیع پیمانے پر فیکٹریاں اور کارخانے بھی بنائے جہاں یہ سولر پینلز دھڑا دھڑ تیار کیے جانے لگے۔ یوں چائنہ کے پاس سولر پینلز کی ایک وسیع کھیپ تیار ہو گئی مگر جیسا کہ چائنہ نے سوچا تھا کہ ہم اس سال ان پینلز کو نہ صرف یورپ بلکہ انڈیا پاکستان اور بنگلہ دیش ایکسپورٹ کریں گے اور بھاری رقوم حاصل کریں گے۔ مگر چائنہ کی پھوٹی قسمت کے نا صرف یورپین کنٹریز نے بلکہ بھارت نے بھی سولر پینلز کی امپورٹ پر ہائی ڈیوٹی لگا دی کہ جو بھی سولر پینلز چائنہ یا کسی باہر کے ممالک سے امپورٹ کیے جائیں گے ان پر بھاری ٹیکسز کا اطلاق ہوگا۔ یوں مجبورا یورپین ممالک اور انڈیا نے لوگوں کو موٹیویٹ کیا کہ وہ اپنے لوکل پینلز کو ہی استعمال کریں
یوں چائنہ کو مجبورا اپنے سولر پینلز کو کم سے کم داموں بیچنا پڑا۔ کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں سولر پینلز کی پروڈکشن کے بعد ان کو بیچنا بھی ایک کٹھن مرحلہ بن چکا تھا۔ کچھ ماہرین کے مطابق تو یہ سولر پینلز اپنی پروڈکشن کاسٹ سے بھی کم داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ اگر چائنا کی بات کی جائے تو چائنہ میں سولر پینلز کچھ مہینے پہلے جہاں 37 یا 30 سینٹس (cents) کا ہوتا تھا اب وہیں یہ 12 سے 10 سینٹس میں فروخت ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں بھی یہ سولر پینلز تاریخ کی کم ترین سطح پر فروخت ہو رہے ہیں۔ یوں یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سولر پینلز کے سستے ہونے کے پیچھے فلیکسیبل سولر پینلز کی وجہ بالکل بھی کار فرما نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں جھوٹی خبریں پھیلانے اور جھوٹی خبروں پر یقین رکھنے سے خود کو بچانا چاہیے
یہ بہت معلوماتی مضمون ہے جو سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کی وجوہات کو واضح کرتا ہے۔ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ چائنہ کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور برآمدات میں مشکلات کے باعث پاکستان میں سولر پینلز سستے ہو گئے ہیں۔ فلیکسیبل سولر پینلز کی ٹیکنالوجی کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنے کے لئے بھی شکریہ۔ آپ کی ویب سائٹ بہت مفید ہے، میں اسے باقاعدگی سے استعمال کرتا ہوں خصوصاً
بل چیک کرنے کے لئے۔
آپ کا شکریہ!